حمد و ثنا کے بعد ۔۔۔
محترم علماء و مشائخ اور تحفظ عقیدہ ختم نبوت کے پروانو۔۔۔عقیدہ ختم نبوت اسلام کے بنیادی عقائد میں سے ہے اگر کوئی توحید کا اقرار کرے،رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو سچا رسول مانے،پہلے رسولوں پر بھی ایمان رکھے، قیامت کو بھی مانے مگر تب تک وہ مسلمان نہیں ہوگا جب تک وہ آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی رسالت کے ساتھ ساتھ آپ کی ختم رسالت اور ختم نبوت پر ایمان نہ لائے اور ختم نبوت وہ عقیدہ ہے جس کے لیے صدیق اکبر رضی اللہ تعالی عنہ سے لے کر بہت سے صحابہ نے قربانیاں دیں اور اس کا دفاع کیا تاریخ یہ بتاتی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے غزوات اور سرایا میں جتنے صحابہ کرام شہید ہوئے انکی کُل تعداد 800 کے قریب ہے لیکن تحفظ عقیدہ ختم نبوت کے لئے صرف ایک جنگ میں 1200 سے زیادہ صحابہ نے اپنے پاکیزہ خون کا نذرانہ دیا اور ان کا مثالی جذبہ کیا تھا صرف ایک مثال پیش کرتا ہوں جب مسیلمہ کذاب جھوٹے مدعی نبوت کے خلاف صدیق اکبر رضی اللہ تعالی عنہ نے لشکر کشی کی خالد بن ولید رضی اللہ تعالی عنہ کی قیادت میں صحابہ کرام کو بھیجا شدید جنگ اور لڑائی کے بعد مسیلمہ کی فوج نے ایک باغ میں پناہ لے لی جس کی اونچی فصیلیں، مضبوط دیواریں تھیں جس کی وجہ سے بظاہر ان سے مقابلے کی کوئی صورت نظر نہیں آرہی تھی۔اس موقع پر حضرت براء بن مالک نے اپنے ساتھیوں سے کہا یا اخوان القونی فی الحدیقہ کہ مجھے کسی طرح اس باغ کے اندر پھینک دو میں جانوں اور دشمن جانے حضرت براء بن مالک رضی اللہ عنہ ان دشمنوں پر بجلی بن کر گرے جو ہزاروں کی تعداد میں تھے۔انہیں بے دریغ قتل کرتے ہوئے مرکزی دروازے تک پہنچنے میں کامیاب ہوگئے اور مسلمان فوج کیلئے دروازہ کھول دیا اس معرکہ آرائی میں آپ کے جسم پر اسی سے زائد تیروں اور تلواروں کے زخم لگ چکے تھے لیکن آپ نے دفاع ختم نبوت کا حق ادا کیا
اور آج بھی وہ علماء اور عوام الناس جو دفاع ختم نبوت کے لیے قربانیاں دے رہے ہیں قابل تحسین اور مبارکباد کے مستحق ہیں جو صدیق اکبر رضی اللّٰہ عنہ اور صحابہ کرام کی سنت ادا کر رہے ہیں اور اس عقیدے کے تحفظ کیلئے کوشش اور تگ و دو کر رہے ہیں۔
اور میں سمجھتا ہوں پاکستان کی پارلیمنٹ نے اپنے قیام سے لے کر اج تک سب سے عظیم سب سے بہتر اور سب سے اچھا فیصلہ اج سے 50 سال پہلے یہی کیا تھا کہ مرزائی دائرہ اسلام سے خارج اور کافر ہیں علماء تو شروع سے کہہ رہے تھے لیکن قانونی دستوری طور پر انہیں غیر مسلم قرار دینا از حد ضروری تھا یہ ایک تاریخ ساز فیصلہ ہوا لیکن اب ہم سب کی زمہ داری ہے کہ ہمیں اس فیصلے پر پہرہ دینا ہے کیونکہ سیکولر لوگوں، جماعتوں اور عالمی طاقتوں کو آج تک یہ فیصلہ ہضم نہیں ہوا اور وہ اس کے خلاف سازشیں کرتے رہتے ہیں آپ کا میرا ہمارا سب کا یہ فریضہ ہے کہ ہم اتحاد کے ساتھ کھڑے ہوں اور مل کر اس فیصلے کا دفاع کریں اور مرزائیوں کو غیر مسلم قرار دینے کا یہ جو زریں اور سنہری فیصلہ ہے اس کی نگہبانی کریں۔
کیونکہ پارلیمنٹ میں یہ جو فیصلہ ہوا سب سے پہلے یہ اللہ کا انعام تھا لیکن اس میں علماء اور دینی جماعتوں کے اتحاد نے بڑا اہم کردار ادا کیا ہے ہم سب نے متحد ہو کر کوشش کی اور پارلیمنٹ نے یہ فیصلہ کیا اور آج بھی تحفظ شعائر اسلام کیلئے ہم متحد ہیں ہم سب نے مل کر حالیہ سپریم کورٹ کے غلط فیصلے کے خلاف جرأت مندانہ سٹینڈ لیا اور اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے اس کی اصلاح ہوئی اور سپریم کورٹ سے مزید اصلاح کی امید رکھتے ہیں۔
اس لئے ہمارا یہی پیغام ہے کہ اتحاد کو قائم رکھیں،دفاعِ ختم نبوت کے جذبے کو قائم رکھیں اور اللہ سے دعا کریں کہ اللہ تعالی ہمیں ہمت، طاقت اور توفیق سے نوازے کہ اس عقیدے کے دفاع کے لیے ہمیں اپنی جانیں بھی قربان کرنا پڑیں تو ہم اس سے بھی گریز نہ کریں۔
جمع و مرتب: محمد خبیب ظہیر